The winning entry has been announced in this pair.There were 3 entries submitted in this pair during the submission phase. The winning entry was determined based on finals round voting by peers.Competition in this pair is now closed. |
ذرا اپنی قُوتِ مُتخلیہ کے سہارے چشمِ تصور کو وا کرتے ہوئے ایک منظر کوعدم سے وجود میں لا کر ملاحظہ فرمائیے کہ آپ کسی یورپی ملک کے دارالحکومت کے ایک طعام خانے میں تشریف فرما ہیں جہاں کی مقامی زبان سے آپ کے فرشتے بھی مکمل طور پر نابلد ہیں۔ اوربیرے کا انگریزی زبان کا علم بھی اس انتہائی کم درجے تک محدود ہے کہ اس سے گفت و شنید کی کوئی بھی کوشش ایک سعئِ لا حاصل کے سوا کچھ نہیں۔ لیکن آپ کسی نہ کسی طرح اپنی سر توڑ مغز ماری کے بعد اپنی سی کوشش کرتے ہوئے محض اندازے اور قیاس آرائی کی مدد سے فہرستِ طعام میں موجود کسی کھانے کو منتخب کرتے ہوئے طلب کرتے ہیں، شکم کی آگ بجھاتے ہیں اور واجبات کی ادائیگی کر دیتے ہیں۔ اب اس صورتحال کو اپنی لوحِ خیالی سے محو کرتے ہوئے اپنے طائرِ تخیل کی طاقتِ پرواز کو بروئے کار لاتے ہوئے تصور کے جھروکے سے اک اورفرضی منظرنامہ اپنے ذہن کے پردے پہ اُجاگر کیجیے کہ آپ کسی پہاڑ پر کوہ پیمائی کرتے ہوئے شومئِ بخت سے راستہ بھول کر قدیم ایمازون قبیلے کے باشندوں کی ایک بستی میں جا نکلے ہیں۔ اِدھر آپ کو شدید بھوک لگی ہے، آپ کے پیٹ میں چوہے دوڑ رہے ہیں۔ اور اُدھر گاؤں کے باشندے اس شش و پنج اور اُدھیڑ بُن میں مبتلا ہیں کہ آپ کے ساتھ آخر کیا سلوک کیا جائے۔ آپ انہیں اپنی بھوک کا احساس دلانے اور کھانا مانگنے کے لئے اپنے جبڑوں کو ہلاتے ہوئے خوراک چبانے کی آوازیں نکالتے ہیں جسے وہ غلطی سے اپنی محدود اور ناقص فہم کے مطابق آپ کے زمانہٴِ شیرخوارگی کی زبان سمجھ لیتے ہیں اورجب آپ انہیں اپنی بھوک کی کیفیت سمجھانے کی تمام تر کوششوں میں ناکامی کے بعد تھک ہار کراپنی شکست کے اظہار کے طور پر اپنے ہاتھ کھڑے کرتے ہیں تو وہ اس کا مطلب یہ سمجھتے ہیں کہ آپ ان پر حملہ آور ہونے لگے ہیں۔ کسی بھی مشترکہ معلومات یا سیاق و سباق کی عدم موجودگی میں ابلاغ کرنا ایک مشکل امر ہے۔ مثال کے طور پر انسانوں کو کسی بھی حالت میں دسیوں ہزاروں سالوں تک جوہری تابکاری کے مقامات کے قریب بھی نہیں پھٹکنا چاہیے۔ لیکن اس حقیقت کو مدِ نظر رکھتے ہوئے کہ صرف ایک ہزار سال پہلے کی انگریزی زبان آج کے جدید انگریزی دانوں کی اکثریت کی عقل و فہم سے ماورا ہے، متعلقہ اداروں نے اپنی بھر پور کوشش کی ہے کہ جوہری فضلے کو ٹھکانے لگانے کے مقام پردوسروں کو خبردار کرنے والے ایسے انتباہی پیغامات نصب کئے جائیں جو کہ آئندہ زمانوں میں آنے والی نسلوں کے لئے بھی قابلِ فہم و ادراک ہوں۔ اس کام پر مامور مختلف کمیٹیوں کے ارکان ہر قسم کے امکانات پر غور کر چکے ہیں۔ جن میں کنکریٹ کی دیو قامت نوکیلی میخوں سے لے کر مشہور مصور ایڈورڈ منچ کے فنکارانہ دستِ ہنرمند سے تخلیق کی گئی تصویر ﴿ چیخ ﴾ اور جینیاتی طور پر ترمیم شدہ پودے جن کا رنگ انتہائی خبردار کر دینے کی حد تک گہرا نیلا ہو جاتا ہے شامل ہیں۔ لیکن مستقبل کے اَن دیکھے زمانوں کے حوالے سے کسی بھی ایسی تجویز یا حل کے درست ہونے کی ضمانت نہیں دی جا سکتی۔ نیوکلیائی فضلے کو ٹھکانے لگانے کے مقامات پرنصب کرنے کے پیغامات کو تیار کرنے والے انہی لوگوں میں سے کچھ اس سے بھی بڑی ایک درپیش مشکل کا حل تلاش کرنے کی کوششوں میں مصروف ٹیم کا حصہ رہے ہیں۔ اور وہ مشکل ہے غیرزمینی یا خلائی مخلوق سے ابلاغ کرنا۔ امریکا کے ایک ماہنامہ رسالے ۔ وائرڈ ۔ سے وابستہ ایک صحافی ڈینئیل اوبر ہاؤس کی نئی کتاب ﴿ Extraterrestrial Languages ۔ خلائی زبانیں ﴾ کا موضوع بھی یہی ہے۔ ابھی تک یہ امر ہمارے وہم و گمان سے بھی ماورا ہے کہ خلائی مخلوق آخر کیسے ان اطلاعات کا ادراک کرنے کے قابل ہو گی۔ 1970 کی دہائی کے آغاز میں خلائی جہاز پایونیئر 10 اور 11 خلا میں بھیجے گئے تھے جن پر دو تختیاں لگی ہوئی ہیں جن پر مرد اور عورت کی مادرزاد برہنہ اشکال کے ساتھ زمین کو تلاش کرنے کا ایک غیر واضح مبہم سا نقشہ بھی ہے۔ گو کہ یہ ایک بالکل ابتدائی اور غیر یقینی قدم تھا مگر اس سے بہرحال یہ مفروضہ قائم کیا گیا کہ خلائی مخلوق قوتِ بصارت رکھتی ہے۔ تاہم اس خلائی جہاز کے گرفتِ بصارت میں آنے کے امکانات انتہائی معدوم تھے مگراس کے مقابلے میں زمین سے ارسال کردہ روشنی کی رفتار سے سفر کرتی ہوئی ریڈیائی نشریات کے ذریعے رابطہ قائم ہونے کے امکانات زیادہ ہیں۔ لیکن اس مقصد کے لئے جیسا کہ زمینی ریڈیو کا درست فریکوینسی کے ساتھ ہم آہنگ ہونا لازمی ہے بالکل اسی طرح خلائی مخلوق کے بین النجوم ریڈیو کے لئے بھی یہ اتنا ہی ضروری ہو گا۔ مگرہم آخر یہ پیش گوئی جس نے ابھی پردہٴِ غیب سے منصہٴِ شہود پر آنا ہے کس بنیاد پر کر سکتے ہیں کہ ان کا ریڈیو درست فریکوینسی سے ہم آہنگ ہو گا؟ خلائی جہاز پایونیئر پر نصب کی گئی تختی ہمیں ہائیڈروجن ایٹم ﴿ جس کی مقناطیسی قطبیت باقاعدگی سے معیّنہ وقفوں میں 1,420 میگا ہرٹز کی فریکوینسی کے ساتھ تبدیل ہوتی رہتی ہے ﴾ کے بنیادی نقشے کی صورت میں ایک خفیف سا اشارہ دیتی ہے۔ چونکہ اس کائنات میں ہائیڈروجن عنصر کی کثیرمقدارموجود ہے اس لئے اس امید کا دامن ہاتھ سے نہیں چھوڑا جا سکتا کہ رابطے کے لئے یہ خاکہ ایک قسم کے ممکنہ فون نمبر کا کام دے سکتا ہے۔ | Entry #31297 — Discuss 0 — Variant: Not specified Winner
|
ذرا سوچیں کہ آپ یورپ کے کسی ایسے دارالخلافہ میں کھانا کھا رہے ہیں جہاں کی مقامی زبان سے آپ نا واقف ہیں۔ بیرا بھی تھوڑی بہت انگریزی بول سکتا ہے، لیکن کسی نہ کسی طرح آپ مینو سے ایک ایسی چیز آرڈر کر لیتے ہیں، کھاتے ہیں اور اس کی ادائیگی کر دیتے ہیں جس سے آپ واقف ہوں۔ اب اس کی بجائے یہ تصور کریں، کہ ہائیک کا منصوبہ خراب ہو جانے کے بعد، آپ بھوک پیاس کی حالت میں ایمیزون کے ایک گاؤں میں نکل آتے ہیں۔ وہاں کے لوگوں کو کچھ سمجھ نہیں آ رہی کہ آپ کے ساتھ کیا کیا جائے۔ ایسے میں آپ چبانے کی آوازیں نکالتے ہیں، جنہیں غلط فہمی میں وہ آپ کی قدیم زبان سمجھ لیتے ہیں۔ جب آپ گھٹنے ٹیکنے کا اشارہ دینے کے لیے اپنے ہاتھ اٹھاتے ہیں، تو وہ سمجھتے ہیں کہ آپ حملہ کرنے والے ہیں۔ مشترکہ سیاق و سباق کے بغیر بات چیت کرنا مشکل ہوتا ہے۔ مثلاً، دسیوں ہزاروں سالوں تک تابکار شعاؤں کے حامل مقامات کو بنا دخل اندازی کیے چھوڑ دیا جانا چاہیئے؛ تاہم، اس امر کو مدنظر رکھتے ہوئے کہ محض 1,000 سال پرانی انگریزی جدید زمانے میں اس کے زیادہ تر متکلمین کے لیے ناقابل فہم ہے، ایجنسیوں کو جوہری فضلے کے ساتھ گزارا کرنے کے حوالے سے انتباہات دینے میں مشکل کا سامنا رہا ہے۔ ایسی کمیٹیاں جو یہ سب کرنے کی ذمہ دار ہیں، سیمنٹ اور پتھر سے بنے کانٹوں سے لے کر، ایڈورڈ منچ کی "دی اسکریم"، اور جینیاتی طور پر ترمیم شدہ ایسے پودے تک لے کر آئی ہیں جو انتباہی نیلے رنگ میں تبدیل ہو جاتے ہیں۔ ان میں سے کسی کے بھی متروک ہونے کی ضمانت نہیں۔ ایسے ہی لوگوں میں سے کچھ جنہوں نے فضلاتی مقام کے پیغامات پر کام کیا ایک مزید بڑے چیلنج کا حصہ رہ چکے ہیں: ماورائی مخلوقات سے بات چیت کرنا۔ "ایکسٹرا ٹیرسٹریل لیگویجز" کا موضوع بھی یہی ہے، جوکہ ڈینیئل اوبرہاؤس(Daniel Oberhaus)، وائرڈ(Wired) کے ایک صحافی کی نئی کتاب ہے۔ اس بارے میں کچھ معلوم نہیں ہے کہ ماورائی مخلوقات کس طرح سے معلومات حاصل کرتی ہیں۔ سنہ 1970 کے اوائل میں، دو خلائی طیاروں، پاینیر 10 اور 11 کے ذریعے بھیجی گئی تختیوں کا ایک جوڑا، عریاں انسانوں اور بنیادی-زمینی اشیاء ڈھونڈنے کے لیے ایک ادھورا سا نقشہ ظاہر کرتا ہے، لیکن اس سے بھی یہی لگتا ہے کہ ماورائی مخلوقات دیکھ سکتی ہیں۔ چونکہ اس طرح کی کسی بھی سرگرمی کے پائے جانے کا امکان نہایت کم ہے، لہٰذا اس بات کا بہت حد تک امکان ہے، کہ زمین سے برق رفتاری سے سفر کرنے والی ریڈیو کی نشریات، رابطہ کر سکتی ہیں۔ لیکن جس طرح کسی ارضی ریڈیو کو درست فریکوئینسی پر تبدیل کرنے کی ضرورت ہوتی ہے، اسی طرح ستاروں کے درمیان واقع حیات کے لیے بھی یہ لازم ہے۔ درست ہونے پر ماورائی مخلوقات کس طرح سے نمودار ہوں گی؟ پاینیر تختی ہائیڈروجن ایٹم کی ایک بنیادی ڈایاگرام کی صورت میں اشارہ دیتی ہے، جس کی مقناطیسی قطبیت، 1,420MHz فریکوئنسی کے ساتھ باقاعدہ وقفوں کے دوران پلٹ جاتی ہے۔ چونکہ ہائیڈروجن کائنات میں سب سے زیادہ پائے جانے والا عنصر ہے، لہذا امید یہی ہے کہ یہ خاکہ ایک ٹیلیفون نمبر کا کردار ادا کرے گا۔ | Entry #31190 — Discuss 0 — Variant: Not specified
|
یک یورپی دارالحکومت میں کھانے کا تصور کریں جہاں آپ مقامی زبان نہیں جانتے. ویٹر تھوڑا انگریزی بولتا ہے، لیکن ہک یا کرک کی طرف سے آپ مینو پر کچھ آرڈر کرنے کا انتظام کرتے ہیں جسے آپ تسلیم کرتے ہیں، کھاتے ہیں اور ادا کرتے ہیں. اب اس کی بجائے تصویر، ایک اضافے کے بعد غلط ہو جائے، آپ ابھرتے ہیں، بھوک سے مر رہے ہیں، ایک ازونیا گاؤں میں. وہاں کے لوگوں کو آپ کے بنانے کے لئے کیا اندازہ نہیں ہے. آپ کو چبانے والی آواز، جو وہ آپ کی آدم زبان کے لئے غلطی کرتے ہیں. جب آپ ہتھیار ڈالنے کی نشاندہی کرنے کے لئے ہاتھ اٹھاتے ہیں تو وہ سوچتے ہیں کہ آپ حملہ شروع کر رہے ہیں. مشترکہ سیاق و سباق کے بغیر بات چیت مشکل ہے. مثال کے طور پر، تابکار سائٹس کو ہزاروں سال تک غیر معمولی طور پر چھوڑ دیا جانا چاہئے؛ تاہم، یہ دیکھتے ہوئے کہ صرف 1,000 سال پہلے کی انگریزی اب اپنے جدید بولنے والوں کے لئے ناقابل یقین ہے، ایجنسیوں نے جوہری فضلہ کے ساتھ انتباہ پیدا کرنے کے لئے جدوجہد کی ہے. ایسا کرنے کے لئے ذمہ دار کمیٹیوں نے ایڈورڈ منچ کی “چیخ” تک، کنکریٹ سپائکس کو بڑھانے سے ہر چیز کے ساتھ آ لیا ہے، پودوں کو جینیاتی طور پر نظر ثانی کرنے کے لئے ایک خطرناک نیلے رنگ کی باری ہے. مستقبل کے ثبوت ہونے کی کوئی بھی ضمانت نہیں ہے. ان فضلہ سائٹ کے پیغامات پر کام کرنے والے کچھ لوگ بھی ایک بڑے چیلنج کا حصہ رہے ہیں: extraterrestrial زندگی کے ساتھ بات چیت. وائرڈ کے ایک صحافی ڈینیل اوبرہاوس کی ایک نئی کتاب “ایکٹرریسٹریل زبانیں” کا موضوع یہ ہے۔ کچھ بھی نہیں معلوم ہے کہ کس طرح extraterrestrials معلومات میں لے سکتا ہے. پائنیر 10 اور 11، دو خلائی جہاز کے ساتھ ابتدائی 1970 کی دہائی میں بھیجے گئے plaques کی ایک جوڑی، عجیب انسانوں اور زمین کو تلاش کرنے کے لئے کسی نہ کسی نقشہ دکھائیں - ابتدائی چیزیں, لیکن یہ بھی کہ غیر ملکی دیکھ سکتے ہیں فرض. چونکہ اس طرح کے کرافٹ کو ملنے کا ایک غیر معمولی موقع نہیں ملتا، اس لیے زمین سے ریڈیو نشریات، روشنی کی رفتار سے سفر کرتے ہوئے، رابطہ کرنے کا امکان زیادہ ہوتا ہے۔ لیکن ایک زمینی ریڈیو صحیح فریکوئنسی کو دیکھتے ہونا ضروری ہے صرف کے طور پر، تو interstellar قسم ضروری ہے. کس طرح غیر ملکی صحیح پر ہو جائے گا؟ پائنیر تختی ایک ہائیڈروجن ایٹم کے بنیادی خاکہ کی شکل میں اشارہ دیتا ہے، جس کی مقناطیسی پولریٹی باقاعدگی سے وقفوں پر پھلتی ہے، جس کی فریکوئنسی 1,420MHz ہوتی ہے۔ چونکہ ہائیڈروجن کائنات میں سب سے زیادہ پرچر عنصر ہے اس لیے امید یہ ہے کہ یہ خاکہ شاید ایک طرح کے ٹیلی فون نمبر کے طور پر کام کرے۔ | Entry #30886 — Discuss 0 — Variant: Not specified
|