(۔۔۔۔۔۔۔)"میرے پاس ایک تجویز ہے" وہ میری دوست اپریل کی طرح آگے کو جھکتا ہے جیسے وہ تب جھکتی ہے جب وہ کوئی راز بتانا چاہتی ہے، حالانکہ اس کے راز کچھ خاص نہیں ہوتے تھے۔ یا پھر راز ہی نہیں ہوتے تھے۔
"اگر تم کسی کو یہ نا بتاؤ کہ میں یہاں موجود ہوں تو میں تمہاری آنکھیں ٹھیک کر سکتا ہوں۔"
"چلے جاؤ اس شہر سے!"
اس نے ایک دو بار پلکیں جھپکیں۔ "میں وہی کرنے کی کوشش کررہاہوں۔"
"میرا مطلب ہے کہ تم وہ نہیں کرسکتے!"
"کیوں نہیں؟"
"کیونکہ عینک کے علاوہ کوئی بھی میری آنکھیں ٹھیک نہیں کرپایا ہے۔"
"میرے پاس کچھ صلاحیتیں ہیں۔ تم دیکھ پاؤگے بشرط یہ کہ ۔۔۔۔"
"۔۔۔۔ کہ میں کسی کو بھی تمہارے بارے میں نا بتاؤں؟"
"یہی اصل معاملہ ہے، یہی اسکا نچوڑ ہے۔"
"میں کیسے مان لوں کی تم مجھے اندھا نہیں کروگے؟ تم ان ٹیلی مارکیٹرز کی طرح بھی تو ہو سکتے ہو جو وعدہ تو کرتے ہیں مگر وہ دراصل صرف جھوٹ بول رہے ہوتے ہیں۔"
وہ دوبارہ سے شرو ع ہو جاتا ہے۔ "میں اس مخلوق کے ساتھ کچھ نہیں کرونگا جس نے مجھے کوئی نقصان نہیں پہنچایا ہو۔"
"مطلب اگر میں تمہیں نقصان پہنچائوں تو تم مجھے اندھا کر سکتے ہو؟"
"یہ ضرورت پڑنے پر معلوم ہوگا۔"
"اور اگر تم میری آنکھیں ٹھیک کردو اور میں کسی کو تمہارے بارے میں نا بتاؤں تو تم ہماری زمینیں چھوڑ کر چلے جاؤگے؟"
"یہی اصل معاملہ ہے۔" (۔۔۔۔۔)