To say that I was compelled by Parasite from start to finish is an understatement; its filming style with tracking shots are enthralling. Having watched several Korean films during the London Korean Film Festival, I was familiar with the usual genres employed in such films but Parasite seemed to defy them all! Parasite is comedic, in a quirky way, it is also a thriller, straddles class divisions and also depicts a family tale amongst other genres and is therefore likely to appeal to all ages.
Parasite truly deserves to be watched in a cinema to appreciate its nuances and the stylish cinematography. As a summary, to avoid spoilers, Parasite tells the tale of the interaction between the Park family and the Kim’s, an unemployed family, whose contrasting worlds collide with long lasting consequences.
[...]Bong Joon-Ho manages to pique the audience’s interest with brightly lit shots coupled with the effective use of indoor space, and it is surprising to realise, after the film’s 2 hour 12 minute length, that most of the scenes occur within the Park family’s home. The mundane elements of domesticity are displayed with an intriguing perspective showcasing Bong Joon-Ho’s flair. It is a slow burner but you will revel in its beauty and ingenuity as Parasite convinces that it operates solely on one level but it is in fact multi-layered and depicts social realism with empathy and pathos.
The cast are beguiling to watch, every facial movement and action is accentuated, even the mere act of walking up or down stairs can convey hidden meaning, which the camera fragments. Levels of unease are also created by virtue of that effective use of space with unusual camera angles and dramatic weather conditions ratcheting up that sensation. There is a surreal nature to Parasite, which its score emphasises, and furthermore the film adopts elements of the absurd devised in such an ingenious way which is truly cinematic magic. Parasite’s apparent eeriness will certainly keep you riveted and would not feel alien to the Twilight Zone school of filmmaking.
The actors are very impressive and add breadth to their roles creating relatability whilst seeming effortlessly cool. When Ki-Woo and Ki-Jeong Kim were working within the Park family home as private tutors they certainly epitomised this level of nonchalant, understated authority creating an aura of mysticism with the unspoken, almost mythical, tutoring techniques employed. Quite simply, the actors Park So-Dam and Choi Woo-Sik, as Ki-Woo and Ki-Jeong, are compelling to watch in the different directions that Parasite follows and they carry these performances seamlessly thereby inviting the audience to be on their side.
[...]Parasite is a remarkable piece of extremely skilful filmmaking, it is simply a must see film, and so I am looking forward to re-watching the film on its UK general release date. | ایسا کہنا کہ پیراسائٹ نے شروع سے آخر تک مجھے مجبور کیا تو یہ سراسر غلط بیانی ہوگی؛ ٹریکنگ شاٹس کے ساتھ اس کی فلم بندی کا انداز نہایت ہی دلچسپ ہے۔ لندن کورین فلم فیسٹیول میں متعدد کوریائي فلموں کو دیکھنے کے (تجربے) کی وجہ سے، ایسی فلموں میں استعمال ہونے والی عام صنفوں سے واقفیت تو تھی لیکن پیراسائٹ ان سب کو چیلنج کرتی ہوئی دکھائی دی! پیراسائٹ مزاحیہ ہے، پر ایک غیر روایتی والے انداز میں، سنسنی خیز بھی ہے، طبقاتی تقسیم کو بھی دکھاتی ہے اور دیگر اصناف میں ایک خاندانی کہانی کو بھی بیان کرتی ہے اور اسی وجہ سے بہت ممکن ہے کہ یہ ہر عمر کے لوگوں کو اپیل کرے.
واقعی پیراسائٹ اس بات کی حقدار ہے کہ اسے سینما (گھروں) میں دیکھا جائے تاکہ اس کے پہلوؤں اور انوکھی سنیماٹوگرافی کی تعریف کی جاسکے۔ اسپائلرز سے بچنے کے لئے، بطور خلاصہ، پیراسائٹ پارک خاندان اور ایک بے روزگار کم خاندان کے درمیان باہمی عمل کی کہانی بیان کرتی ہے، جن کی متضاد دنیا طویل مدتی نتائج کے ساتھ ٹکرا جاتی ہیں۔
[...] بونگ جون ہو روشن شاٹس کے ساتھ ساتھ انڈور اسپیس کے موثر استعمال سے ناظرین کی دلچسپی بڑھانے میں کامیاب رہتے ہیں، اور فلم کے 2 گھنٹے 12 منٹ کی دورانیہ کے بعد، یہ احساس کرنا حیرت کی بات ہے کہ زیادہ تر مناظر پارک فیملی کے گھر میں ہوتے ہیں۔ گھریلو زندگی کے معمولی اصولوں کو ایک دلچسپ نقطہ نظر سے دکھانے کے ساتھ بونگ جون ہو کی فطری صلاحیت کو ظاہر کرتی ہے۔ یہ ایک دھیمی آنچ (کی طرح) ہے لیکن آپ اس کی خوبصورتی اور مہارت سے لطف اندوز ہوں گے کیونکہ پیراسائٹ اس بات کو منوا لیتی ہے کہ یہ صرف ایک سطح پر اثر ڈالتی ہے لیکن فی الحقیقت یہ کثیر سطحی ہے اور ہمدردی اور جذبات کے ساتھ معاشرتی حقیقت پسندی کی عکاسی کرتی ہے۔
کاسٹ کا استعمال قابل دید ہے، چہرے کی ہر حرکات و سکنات کو نمایا کرتا ہے، حتی کہ سیڑھیوں پر چڑھنے یا اترنے کا محض عمل بھی پوشیدہ معنی بیان کر سکتا ہے، جسے کیمرہ الگ کرتا ہے۔ کیمروں کے انوکھے زاویوں اور ڈرامائی موسمی حالات کے ساتھ جگہ کے مؤثر استعمال کی وجہ سے بے چینی والے حالات بھی پیدا ہوتے ہیں ہے جو اس کی سنسنی خیزی کو بڑھادیتے ہیں۔ پیراسائٹ میں ایک غیر حقیقی فطرت ہے، جس پر اس کا اسکور زور دیتا ہے، اور مزید یہ کہ فلم ایسے عمدہ انداز سے وضع کردہ مضحکہ خیز اصولوں کو اپناتی ہے جو واقعی سنیمائي جادو ہے. یقینی طور پر پیراسائٹ کی ظاہری عجیب و غریب باتیں آپ کی مکمل توجہ حاصل رکھیں گی اور فلم سازی کے ٹووائیلائٹ زون اسکول سے اجنبی محسوس نہیں ہونے گی۔
اداکار بہت متاثر کن ہیں اور کرداروں میں وسعت ڈالتے ہیں، انہیں متعلقہ بناتے ہیں اور بنا کسی کوشش کے عمدہ لگتے ہیں۔ جب کی- وو اور کی- جیونگ کم پارک فیملی کے گھر میں بطور نجی ٹیوٹرز کام کر رہے تھے تو انہوں نے بلا شبہہ سنجیدگي اور محدود اختیار کی اس سطح کی مثال پیش کی، اور بن کہے، تقریبا افسانوی تدریسی تکنیکوں کے استعمال کے ذریعہ تصوف کا ماحول پیدا کیا۔ مختصر یہ کہ، کی- وو اور کی- جیونگ کا کردار ادا کرنے والے اداکار پارک سو- ڈیم اور چوئی وو- شیک زبردست پرفارمنس پیش کرتے ہیں جو آپ کو مختلف سمتوں سے دیکھنے پر مجبور کر دیتی ہیں جن کی پیراسائٹ پیروی کرتی ہے، اس طرح ناظرین کو اپنے ساتھ رہنے کی دعوت دیتے ہیں۔
[...]پیراسائٹ ایک شاندار فلم سازی کا ایک حیرت انگیز کام ہے، یہ ایک ایسی فلم ہے جو آپ کو ضرور دیکھنی چاہیے، اور میں اس فلم کو یوکے میں عام ریلیز کے وقت دیکھنے کا منتظر ہوں۔ |